Top 5 bast Ghazals-best ghazals in urdu-All urdu potter

Top 5 bast Ghazals-best ghazals in urdu-best ghazal in urdu for love-All urdu potter

  Top 5 bast Ghazals-best ghazals in urdu-All urdu potter

تمہاری یاد میں میں غلطاں صبح شام رہتا تھا 

تمہاری یاد میں میں غلطاں صبح شام رہتا تھا 


کیا مجھ کو رات دن جانم یہی کام رہتا تھا 

عجیب موسم عجیب گھڑیاں عجیب لمحے عجیب دن تھے 


میرے ہونٹوں پہ جب ہر پل تیرا نام رہتا تھا 

تمہارے اذن پر میں چاند تارے توڑ لاتا تھا 


کبھی تم کو بھی مجھ سے جانےمن کبھی کام رہتا تھا 

تمہارے چاہنے والے تھے میرے اچان کے دشمن 


میرے سر پر تمہارے عشق کا الزام رہتا تھا 

لیے پھرتا تھا جان اپنی ہتھیلی پر تری خاطر 


مجھے بھی ان دنوں جانا بہت آرام رہتا تھا 

کہیں ایسا نہ ہو میں تم کو کھو کر پھر کبھی پالو 


مجھے کیوں ہر گھڑی ایک خدیشہ بے نام  رہتا تھا 

برابر کے شریک کار تھے ہم جرم الفت میں 


مگر ایک میں ہی کیوں اس شہد میں بد نام رہتا تھا 

ہمارے عشق کے چرچے رہیں گے رہتی دنیا تک 


گئے وقتوں میں کہتے ہیں خدا کا نام رہتا تھا 

یہ دل بھی ایک عجوبہ ہے کبھی ڈوبا تو کبھی ادھر آ 


کبھی رہتا تھا خبروں میں کبھی گمنام رہتا تھا 

جہاں عقل و جنون دونوں نے میرا ساتھ چھوڑا تھا 


تصویر ہیں تمہارا ہر قدم ہر گام رہتا تھا 

تیرے کوچے میں مجھکو جستجو تھی سبز پریوں کی 


رکب روسیہ بن کر جہاں گلفام رہتا تھا 

بتاؤ مجھ سے تم نے کس لیے ایک فاصلہ رکھا 


مجھے تو تم سے بس ایک سرسری سا کام رہتا تھا 

تجھے کھو کر بھی گویا پا لیا ملک ہم نے 


سنا تھا عشق میں عاشق صدا ناکام رہتا تھا 


NO2




اشکوں کی روانی چھوڑ گیا وہ اپنی نشانی چھوڑ گیا


اشکوں کی روانی چھوڑ گیا وہ اپنی نشانی چھوڑ گیا

ایک کشتی ہی ویران تھی اور وہ صحرا میں پانی چھوڑ گیا 


وہ مجھ کو بتا کر یہ دنیا خیر ہے آنے جانے چھوڑ گیا 

پہلے چھوڑا تھا دل نے مجھے اب دل پر جانی چھوڑ گیا




وہ میرا مستقبل تھا کبھی یار پرانے چھوڑ گیا

مجنوں نے شہر چھوڑا لیلیٰ کو رانجھا بھی رانی چھوڑ گیا 




وہ اپنے لہجے کی مجھ میں رنگین بیانی چھوڑ گیا 

دل اس نے اپنے پاس رکھا اور تردد نشانی چھوڑ گیا 




خط اس نے لکھ کر پھاڑ دیا پیغام زبانی چھوڑ گیا 

ملک وہ میرا کب تھا کبھی جو ایک کہانی چھوڑ گیا 




NO3




آج سختی بہت چناب میں تھی موت بھی کسی قدر عذاب میں تھی 


تیرا پیکر فضا کی جان تھا اگر تیری خوشبو رنگے غلام تھی

اس کا ملنا نہ تھا مقدر میں جس کی تعبیر میرے خواب میں تھی 




وہ مجھ سے نظریں بچا کر گزری حیات 

جیسے وہ بھی گرچہ میرے حساب میں تھی 




کتنا مغرور ہو گیا انسان جس کی ہستی فقط احباب میں تھے 

کس لیے ہوگئے ہو مجھ سے خفا ایسی کچھ بات کب کتاب میں تھے 




دیکھو کتنی مشکل میں موت آئی ہے زندگی سخت اضطراب میں تھے 

نور کا تھا معاویہ انجمن میں سحر کی آس کی آخری کتاب میں تھی 




لوگ دکھا کے کتاب میری بات کچھ ایسے انتساب میں تھے 

رہتی تھی ہوا کی لہروں پر گفتگو اس کی سہرے خواب میں تھی 




بھول کر وہ سوال دیکھا کہ ایسی تلخی میرے جواب میں تھی 

اب تو ملک کا خدا واث موت جس کی تیرے شباب میں تھے 




NO4



واجب تو نہ تھا پھر بھی مجھے پیار تھا تجھ سے 


واجب تو نہ تھا پھر بھی مجھے پیار تھا تجھ سے 

رانجھے کو جو تھا ہیر سے سو بار تھا تب سے 




گو ہے عشق حقیقی ملا ہر مشکل میں مجھ کو 

وہ پھر نہ ملا مجھ کو کبھی ایک بار تھا تجھ سے 




تسخیر کیا میں نے جہاں اپنے سخن سے 

جان لیوا ہے مگر عشق کا اظہار تھا تجھ سے 




ایک تو کہ مجھ کو قرب دیا سارے جہاں کا 

ایک میں کہ محبت کا طلبگار تھا تم سے 




ویسے تو تو نے مجھے ہر ایک شے سے نوازا 

بس وہ نہ ملا جو مجھے درکار تھا تجھ سے 




نفرت کے سوا تو نے مجھے کچھ بھی نہ بخشا 

اور میں کہ مجھے عشق سرے دار تھا تجھ سے 




میں تیز ہوا میں اڑا کافور کی صورت 

اعجاز بھی میرا میری سرکار کا تجھ سے 




NO5





میں ان تہا تھا مگر اب کے ابتدا بن کر 


میں ان تہا تھا مگر اب کے ابتدا بن کر 

میں تیرے شہر سے گزروں گا پھر ہوا بن کر 




مجھے ڈبویا تھا جس نے کبھی خدا بن کر 

وہ مجھ کو لایا کنارے پر نہ خدا بن کر 




میں تجھ کو پا نا سکا جس کے حوالے سے 

میں تیری روح میں گونجا مگر نظام بن کر 


سر نیازی جوک آیا تیرے اشاروں پر 

تو مجھ سے ملتا رہا کس لیے خدا بن کر 




میں تجھ کو چھوڑ بھی جاؤں تو کیا کہیں شعر میرے 

رہیں گے ساتھ ترے روح کی غذا بن کر 




میں نے جس کی شکل کو ترسا کبھی نہ دیکھا جسے 

وہ میرے ساتھ رہا دور کی صدا بن کر 




میں صاحبہ کی صورت میں رہوں گا سر پہ تیرے 

میں تیرے ساتھ چلوں گا صدا بن کر 




ملیں گے پھول محبت کے جب کو برسے گا 

سلگتے قرب کے صحراؤں پر گھٹا بن کر 




کبھی طلب کبھی خواہش کہیں یہ حرف دعا 

میں تیرے ہونٹوں پر آؤں گا مدعا بن کر 




تو مجھ کو ڈھونڈتی رہ جائے گی ہواؤں میں 

میں تجھ کو چھو کر گزر جاؤں گا صبا بن کر 






میں جلتی ریت کا ایک بیسکو سہارا ہو 

کبھی تو برسوں یہاں پیار کی گھٹا بن کر 




یہ کس نے شہر کی سوغات دولت کو سونپی تھی 

وہ تجھ کو کھا گئے ملک ایک بلا بند کر 




NO6



کنڈی ہوں ذرا سی اور کچھ مغرور لگتی ہو 

کنڈی ہوں ذرا سی اور کچھ مغرور لگتی ہو 

میری تو بات ہی چھوڑو پر تم خدا سے دور لگتی ہو 




چمکتی ہوں نگاہوں میں کبھی تاروں میں رہتی ہو 

بہت نزدیک رہتی ہو بہت ہی دور لگتی ہو 




یہ کیسی تھوپ چھاؤں ہے یہ کیسا پیار ہے تیرا 

میری آنکھوں میں رہ کر مجھ سے ہی مستور لگتی ہو 






تساں دے اختیار بے کسی دیکھو عجیب تجھ میں 

تیری ٹھوکر میں دنیا ہے مگر مجبور لگتی ہو 






یہ جتنے چاند تارے ہیں تیرے جلووں کا پرتو ہے 

کہ جس پر جنتی قرباں ہو ایسی ہور  لگتی ہو




سلگتے دشت میں کومل کی صورت تم ہی کھلتی ہو 

مجھے تم وادی سینا مجھے تم طور  لگتی ہو 




پالنا بعد میں مجھ کو مگر پہلے یہ سمجھاؤں 

یہ کیسی بے خودی ہے جس میں خود ہی چور لگتی ہو 






وہی ہے کہ سراپا آج تک عجاز کی باتیں 

جس کو تم زمین و آسماں کا نور لگتے ہو