Top 10 best ghazal in urdu text
Top 10 best ghazal in urdu text,heart touching urdu ghazals,sad ghazal in urdu text,all urdu potter |
آج پھر ہونٹوں پہ تیرا نام ہے
آج پھر ہونٹوں پہ تیرا نام ہے
تو نہیں ہے اور وقت شام ہے
تجھ سے ہی گردش میں میرا جام ہے
تو ہی میرا ساقی گلفام ہے
پھول خوشبو کہکشاں باد صبا
یہ تو میرے دل روبا کا نام ہے
پھر کسی حیلے خدا سے جا ملوں
شوق تو بے حد ہے لیکن خام ہے
تو انیس سو ہم وہ میرے بنے
اب زمانے سے مجھے کیا کام ہے
کل معزز تھا جو ترے قرب سے
آج تیرے عشق میں بد نام ہے
کیا بھلا سا نام تھا اس کا کہو
سب کا جو اعجاز تھا گمنام ہے
2
جب بھی کہیں نہ ملیں اس تو کہیں نہ ملا
جب بھی کہیں نہ ملیں اس تو کہیں نہ ملا
خدا کو ڈھونڈنے نکلا نشا کہیں نہ ملا
یقین کو پا ہی لیا میں نے ایک کوشش میں
مجھے تلاش گھما تھی گما کہیں نہ ملا
سنیپ تھی وہ رگ جہاں کے پاس رہتا ہے
مگر مجھے تو وہ ظالم وہاں کہیں نہ ملا
میں اس کو ڈھونڈ کر لاتا اگر ہو ملتا کہیں
وہ ایک سہرن ہا تھا آیا کہیں نہ ملا
جنون و عقل کی سرحد پر وہ ملا تھا مجھے
وہ ہست بود میں تھا درمیاں کہیں نہ ملا
ہمارے شاعر تھے بارگراں سماعت پر
زبان تو مل ہی کہیں ہم زبان کہیں نہ ملا
وہ وقت بن کر ملا مجھ کو اشک کی صورت
پھر اس کے بعد مجھے مہرباں کہیں نہ ملا
ملے کہیں تو اسے میرا گھر دکھا دینا
مجھے تو میرا دل نہ توا کہیں نہ ملا
وہ نور بن کے چمکتا رہا آفس سے پرے
میرے جنون کو تارا کار وہاں کہیں نہ ملا
گماں کے دشت میں میں نے خدا کو ڈھونڈ لیا
یقین کے شہر میں تیرا مقام کہیں نہ ملا
نظر سے چھپ گیا ملک سے کی طرح
یہاں ملا نہ مجھے اور وہاں کہیں نہ ملا
3
تیری باتوں پے آیا اعتبار آہستہ آہستہ
تیری باتوں پے آیا اعتبار آہستہ آہستہ
محبت میں یہی ہوتا ہے یا راستہ آہستہ
کبھی باھو می میری رفتہ رفتہ تم بھی آ جانا
کروں گا میں تمہارا انتظار استہ استہ
گزرتی جا رہی ہے زندگی بھی سست گامی میں
خزاں آہستہ آہستہ بہار استہ استہ
بساط زندگی میں کٹ مرا جو سامنے آیا
گرے میدان ہستی میں سوار آستہ آستہ
گناہوں کو اٹھائے موت کی جانب رواں ہیں ہم
صرف تی جارہی ہے یہ قطار آہستہ آہستہ
نہ جانے کس لیے راتوں کو رو رو کر صوا بو کو
کیا کرتا ہے زاہد بیشمار است آہستہ
ہوا کے دوش پر زلف اپنی کسنے لہرائی
کیا جس نے فضا کو کس نے مشبہ بہار استہ استہ
محبت تم کو مجھ سے ہے چلو سب ٹھیک ہے لیکن
یہ سودا نقد ہے کرنا آدھا راستہ
کہ اعجاز پہلے اس کے کھاتوں میں آتا تھا
اٹھانا پڑ گیا اس کو یہ بار راستہ
4
سو برس کا خواب تھا ایک پل میں پورا ہو گیا
سو برس کا خواب تھا ایک پل میں پورا ہو گیا
دیکھتے ہی دیکھتے ہر شخص بوڑھا ہوگیا
میں مکمل شخص تھا جس روز میں پیدا ہوا
موت کے آتے ہیں گویا پھر ادھورا ہو گیا
مجھ کو جنت سے نکالا تم نے اچھا ہی کیا
تم اکیلے رہ گئے میں بھی پورا ہو گیا
ایک میری کڑیل جوان یا ایک طرح دلکش باب
وقت کی چکی میں پس کر چھان برا ہو گیا
اب تیری زلفوں میں سونا جیسے چاندی ہو گیا
سیب جیسا سرخ چہرہ کیسے برا ہو گیا
ایک ساعت بھی کہاں مجھ سے خریدی جا سکیں
وقت رحلت مال سارا جیسے کوڑ ا ہوگیا
تیری باہوں میں گزر جائے کہ زندگی میری
خواب تو دلکش تھا لیکن چورا چورا ہوگیا
تم نے مجھ کو جو دیا وہ یوں ہی نہیں میرا نصیب تھا
میں نے تم سے مانگا مانگنے کا حق بھی پورا ہو گیا
پیڑ کی شاخوں سے سارے سبز پتے جھڑ گئے
حسن تیرا ڈھل گئی اعجاز بوڑھا ہوگیا
5
فلک پر پہلے رہتے تھے زمین پر اب ٹکانا ہے
فلک پر پہلے رہتے تھے زمین پر اب ٹکانا ہے
مجھے تجھ سے محبت کر بھی اب تک وہ لانا ہے
نہ جانے کس لیے ججتا نہیں کوئی نگاہوں میں
تجھے دیکھا ہے جب سے دل کا موسم کیا ہی سہانا ہے
تیری آنکھوں کی کھیلوں میں بنور پڑھتے ہیں کچھ ایسے
مجھے اس پار آنے کے لیے اس پار جانا پڑتا ہے
میں کچھ صدیوں میں لوٹ آؤں گا میری منتظر رہنا
جہاں منزل ہے تیری اس طرف
میں نے بھی جانا ہے
تیرے رخ کی زیارت پر نماز عشق پڑھتا ہوں
یہ سورج کا او بھرنا اور ڈوبنا یہ تو ایک بہانہ ہے
دعا دل سے اگر نکلے محبت مل ہی جاتی ہے
خدا کو آزما بیٹھا تجھے اب آزمانا ہے
کشادہ اپنی باہوں کو بس اتنا سوچ کر رکھنا
جو تجھ سے روٹھ کر ہی نکلا اسے واپس بھی آنا ہے
تجھے ہی چن لیا ہے گلشن ہستی کی کلیوں میں
جہاں نظریں میری اب وہی میرا نشانہ ہے
پلٹ کر آ گیا رانجھا پھر اپنی ہیر کی خاطر
وہی ملک کا قصہ وہی تیرا افسانہ ہے
6
میرا کیا ہے رنگ نہ بو
میرا کیا ہے رنگ نہ بو
پھول بھی تو خوشبو بھی تو
ایک دوجے کے ہم دونوں
تیرا میں ہو میری تو
میرے دل میں بسیرا کر
لگ نہ جائے تجھ کو لو
ہجر میں تیرے چلتا ہوں
آ کر میرا جسم تو چھو
روز و شب میں تو ہی تو
تو ہی ہر جہاں تو ہی ہر سو
دو ہے کرشمہ قدرت کے
ایک ہو میں اور ایک ہے تو
ایک دن آخر ملنا ہے
تیرے لہو سے میرا لہو
جان تیرا ملک ہوں میں
اور میرا ملک ہے تو
7
سوال تجھ سے شب روز میرا چلتا رہا
سوال تجھ سے شب روز میرا چلتا رہا
جواب تیرا ہوا میں مجھ کو ملتا رہا
فلک پہ چاند ستاروں کا کارواں بھی بجھا
تمہاری یاد کا لیکن چراغ جلتا رہا
قریب مرگ جو دیکھا تو پاس کوئی نہ ملا
تمام عمر یہ پھر کون ساتھ چلتا رہا
بلاک جسم میں ساری زمین سوکھ گئی
مگر یہ پیار کا پودا تھا پھر بھی پھیلتا رہا
میں بے وفا بھی کہوں کس طرح تجھے جانا
تو بن کے بعد صبا روز مجھ سے ملتا رہا
میں اعتبار تیری محبت کا کیا کروں
بیان تیرا تو ہر روز ہی بدلتا رہا
رفو میں کرتا بھی ملک کیسے زخموں کو
زبان کا زخم تھا یہ گفتگو سے سلتا رہا
8
فلک پہ شام ڈھلے چمکنے لگتے ہیں
فلک پہ شام ڈھلے چمکنے لگتے ہیں
وہ تیری آنکھوں میں آکر د مکنے لگتے ہیں
سکوت شب میں تیرا نام جب بھی لیتا ہوں
سیف عشق کے دل پر اترنے لگتے ہیں
غموں کی کالی گھٹاؤں کو چیر کر جانا
تیرے تجلی کے سورج دہکنے لگتے ہیں
سمن بھی کھلے پھول لے کے نام تیرا
تصورات کے گلشن بھی مہکنے لگتے ہیں
تیری صداؤں کے گھر فضا میں یوں چھنکے
کہ جیسے باغ میں پل پل چکنے لگتے ہیں
تو بے ارادہ بھی جب صرف اپنی چٹک آتا ہے
سلگتے دشت پہ بادل برسنے لگتے ہیں
تو جان توڑ کر لیتی ہے جب بھی انگڑائی
خطوط جسم خلاف بھی ابھرنے لگتے ہیں
یہ تیرے چاہنے والے بھی دیکھتے ہیں تجھے
جو کام کرنے نہ ہو وہ بھی کرنے لگتے ہیں
میں تجھ سے دور بھی جاؤ تو مجھ سے جان میری
تیرے خیال کے پیکر مجھ سے لپٹنے لگتے ہیں
تیرے جنوں کا ملک کیا متاع ہو
کچھ لیتے ہو جب بھی زخم بھرنے لگتے ہو
0 Comments