چغل خور کی کہانی
chugal khor ki khani 2022 in urdu |
ایک گاؤں میں ایک چغل خور رہتا تھا وہ ہر روز کسی نہ کسی کی چغلی کرتا اور روز گاؤں میں کسی نہ کسی کا جھگڑا کروا دیتا تو گاؤں والوں نے مل کر یہ فیصلہ کیا کیوں نہ اس چغل خور کو ہم گاؤں سے باہر نکال دے
سب بڑوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ گاؤں سے باہر نکال دیں اور انہوں نے اسے کون سے باہر نکال دیا وہ چغلخو اب گھر بار سے محروم ہو سکا تھا نا تو اس کے پاس کھانے کے کچھ تھا اور نہ پینے کے لیے اور نہ ہ یلئے رہنے کے لیے گھر تھا وہ سفر کرتا رہا کرتا رہا
اس کا گزر ایک گاؤں سے ہوا وہ کیا دیکھتا ہے کہ ایک کسان اپنے فصل میں کام کر رہا ہے
اس سے اس گل خور نے کہا کہ مجھے کام کی ضرورت ہے کیا تم مجھے اپنے پاس کام پر رکھ لو گے
اس کسان کو بھی مزدور کی ضرورت تھی تو اس نے کہا چلو ٹھیک ہے تم میرے پاس کام کر سکتے ہو لیکن بتاؤ کہ تم پیسے کتنے لوگ ہیں
اس پر چوگل خور نے کہا میں پیسے نہیں لوں گا مجھے بس کھانا پینا اور رہنے کے لیے جگہ دے دو اس پر کسان بھی لالچ میں آ گیا اور کہتا ہے ٹھیک ہے تم میرے پاس کام کر سکتے ہو وہ چغلخور کہتا ہے میں تمہارے پاس کام کروں گا لیکن میری ایک شرط ہے وہ کسان کہتا ہے ٹھیک ہے تم بتاؤ تمھارے کیا شرط ہے وہ چغل خور کہتا ہے ہے نہ تو مجھے پیسے چاہیے اور نہ اور کچھ مجھے صرف کھانا پینا اور رہنے کے لئے رہائش چاہیے اور مجھے صرف ایک بات کی اجازت چاہیے کسان بولا بتاؤ کیا بات ہے تو وہ شخص کہتا ہے کہ مجھے چھ مہینے بعد ایک چغلی کرنے کا موقع دیا جائے
کہ میں کسی کی بھی چغلی کر سکوں وہ شخص کہتا ہے چلو ٹھیک ہے تم میں اجازت ہے وہ کام پر لگ گیا اور کام کرتا رہا گزرتے گزرتے چھے مہینے اسے گزر گئے اس کی چغلی کرنے کا وقت آ چکا تھا چھ مہینے جب گزر گئے تو چوغلخور سوچتا ہے کہ چھ مہینے ہو گئے ہیں اب میں ایک چگلی کر سکتا ہو وہ کسان کے پاس فصلون میں کیا اور اس کو بولا کہ تمہاری بیوی حلقہ چکی ہے اور وہ تو میں کھا جائے گی یہ سن کر کسان بولا کیا تم پاگل ہو کیا کہہ رہے ہو چغل خور بولا میں ٹھیک کہہ رہا ہوں اگر یقین نہیں آتا تو جب وہ تمہارے پاس آئے تو وہ تمہیں کھانے کی کوشش کرے گی کسان نے کہا چلو ٹھیک ہے چغلخور کہتا ہے مجھے اب جانے کی اجازت دو میں تھک گیا ہوں میں سونے جا رہا ہوں کسی بہانے سے وہ کسان کے گھر آیا اور کسان کی بیگم کو کہتا ہے کہ تمہارا خاوند پاگل ہوگیا ہے اور وہ تمہیں کبھی بھی مار سکتا ہے کسان کی بیگم کہتی ہے تم کیا کہہ رہے ہو مجھے کوئی سمجھ میں نہیں آ رہا تو وہ کہتا ہے کہ ہمارے بزرگ کہتے ہیں کہ جو انسان پاگل ہوتا ہے اس کا جسم نمکین ہو جاتا ہے تم جب خانہ کھلانے جاؤں تو تم اپنی زبان سے اس کے ہاتھ کا ضائقہ دیکھنا ہے وہ نمکین ہوگا
کسان کی بیوی بھی اس کی باتوں میں آگئی اور کہتی ہے چلو ٹھیک ہے
اس کی بیوی کو اس نے کہا میں فصل میں جا رہا ہوں مجھے کچھ کام ہے اس بہانے سے وہ کسان کی بیوی کے مائیں کے چلا گیا اور ان کو بولتا ہے کہ تمہاری بہن کو تو اس شخص نے مار مار کر اس کی حالت برباد کر دی ہے تم کیسے انسان ہو تم ادھر بیٹھے ہو
کسان کی بیوی کے میکے والوں نے کہا ایسا نہیں ہے وہ ہماری بہن کو کچھ بھی نہیں کہتا اس پر ہوں چغلخور کہتا ہے اگر تمہیں یقین نہیں آتا تو تم میرے ساتھ چلو اور تم بہت چپ کر دیکھنا کہ تمہاری بہن کو مارتا ہے کہ نہیں
اس پر انہوں نے کہا چلو ٹھیک ہے وہ اس کے ساتھ چلے گئے اور چھپ کر بیٹھ گئے ان کو چھپا کر وہ کسان کے گھر والوں کے پاس چلا گیا اور ان کو بولتا ہے کہ تمہارے بھائی کے سسرال والوں نے تو اسے مار مار کر تباہ کردیا وہ اسے روز مارتے ہیں اور تمہیں کچھ خبر بھی نہیں ہوتی
اس پر کسان کہ مایکے والوں نے بھی کہا چلو ٹھیک ہے آج دیکھ لیتے ہیں اگر آج انہوں نے ہمارے بھائی کو مارا تو خیر نہیں ان کی چنانچہ دیویں اس کی کھانا لے کر آئیں جب کھانا کھلانے لگی تو اس کے ہاتھ چیک کرنے لگی کیا یہ واقع ہیں نمکین ہے
ادھر کسان کو لگا کہ یہ واقع ہی ہلکا گئی ہے اور وہ اسے مارنے لگا کیوں کہ کسان کی بیگم کے گھر والے دیکھ رہے تھے تو وہ آ کر اس سے جھگڑا کرنے لگے اسے مارنے لگے جب دوسری طرف کسان کے مائک والے دیکھ رہے تھے تو وہ بھی آ گئے
اور اس طرح چار گھروں میں ایک چغل خور کی وجہ سے فساد پڑ گیا اور وہ چغل خور ایک طرف بیٹھ کر دیکھ کر خوش ہو رہا تھا کہ میں نے دیکھو کیا کام کیا ہے
دوستو اس میں ہنسنے والی کوئی بات نہیں ہے ہمارے معاشرے میں بھی کچھ ایسے ہی لوگ پائے جاتے ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم ان سے جتنا ہوسکے بچ کر زندگی گزار ہے
شکریہ
0 Comments