سات دن کی بچی کا قتل    


7 Din ki bachi ka ktal/Mainwali bachi ka wakqa-allurdupotter
7 Din ki bachi ka ktal/Mainwali bachi ka wakqa-allurdupotter
 السلام علیکم                           

ناظرین آج ہزاروں سال پہلے بھی یہی کیا جاتا تھا کس چیز کے ہاں بچی پیدا ہوتی تھی بچی کی پیدائش ہوتی تھی اس کو مار دیا جاتا تھا اور بیٹوں کو اپنے پاس رکھ لیا جاتا تھا اس دور میں اسلام نے بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھا اسلام نے بیٹی کو عزت دی 

کتابوں میں واقعہ سنایا گیا ہے اور علمائے دین  کی زبان سے بھی یہ واقعہ ہم نے کئی بار سنا ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص 

ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا اور بولا حضور میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں چیز سرور اسلام کا دروازہ سب کے لئے کھلے ہیں تو اس شخص نے کہا جس کا نام دحیہ کلبی تھا حضور میں بڑا گناہ گار ہوں اور بڑا سیاہ کار ہوں کیا مجھے اسلام میں داخل ہونے کی اجازت ہے کیا میرے گناہ معاف ہوسکتں  ہے 


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ تم کافر ہو جب تم کلمہ پڑھا ہوں گے تو تمہارے ریت کے زروں کے برابر بھی گناہ ہوں گے تو تجھے معاف کر دیا جائے گا میں اللہ پاک کی باہر کا میں دعا کروں گا ہمارا رب بہت رحیم ہے وہ تجھے معاف کر دے گا وہ شخص رونے لگا اور اونچے اونچے چیخنے لگا اور کہتا ہے مسلمانوں کے رسول تمہارا رب جتنا بھی رحیم ہے جیسا گناہ میں نے کیا ہے تمہارا رب مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا 

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا ایسا کیا گناہ کیا ہے تو نے کہ تجھے معافی ملنے کی توقع بھی نہیں ہے تو اس شخص نے کہا حضور میرے ایک بچے کی پیدائش ہوئی میں تجارت کرتا تھا اور تجارت کے لیے گھر سے باہر گیا ہوا تھا جب گھر میں واپس آیا تو دیکھا کہ میرے گھر میں ایک بچی سانسیں لے رہی ہے 

میں کافی سالوں کے بعد اپنے گھر لوٹا تھا جب میں نے دروازہ  کھٹکھٹایا تو اندر سے ایک بچی کی آواز آئی

میں یہ سن کر حیران ہو گیا جب بچے نے دروازہ کھولا تم میں نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو اس بچی نے کہا مجھے چھوڑو تم بتاؤ تم کون ہو تمہیں پتا نہیں کہ میں اس گھر کے مالک دحیہ کلبی کی بیٹی ہوں یہ سن کر مجھے حیرانی ہونے لگی اور اپنی بیوی سے پوچھا کہ یہ تم نے کیا کیا ہے میں نے تجھے کہا تھا اگر بیٹا ہو تو رکھ لینا اگر پی ٹی ہو تو مار دینا 

وہ تو ماں تھی وہ کیا کرتی اس نے کہا مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ میں اس کو قتل کر سکتی دیکھو یہ ہماری اولاد ہے میں نے اسے نو مہینے اپنے پیٹ میں رکھا ہے اس نے کہا چاہے کچھ بھی ہو جائے یہ ہمارے گھر میں نہیں رہ سکتی اور میں اسے قتل کر دوں گا کی روایتوں میں آیا ہے کہ اس نے اپنی بچی کو کہا چلو ہم کو ہم نے چلتے ہیں اور کسی بہانے سے وہ اپنی بچی کو جنگل میں لے گیا 

بچے اس سے پوچھنے لگی باوا ہم کہاں جا رہے ہیں کیا آپ مجھے کمانے لے کر جا رہے ہیں کیا آپ مجھے چیزیں دلائیں گے جب آپ باہر تھے تو میں اپنی امی کو کہتی کی جب میرے پاپا آئیں گے تو میرے لئے سب کچھ لے کر آئیں گے 

ان باتوں کا بھی اس علم پر کئی اثر نہ پڑا اور جنگل میں جانے کے بعد اس کو ایک جگہ پر بٹھا دیا اور دوسری جگہ پر کھڈا کھود نے لگا 


جب اس نے کھٹا کھود لیا تو کچھ دیر بعد اس نے اپنی بیٹی کو اس میں دفن کر دیا مسلمانوں سوچو وہ کیا وقت ہوگا اس بچی پر کیا گزری ہوگی تب اس بچے نے کہا تھا 

کہ بابا تمہارا دل تو پتھر ہو گیا ہے لیکن میں تو جا رہی ہوں بیٹیوں کے سر پر بھی ہاتھ رکھنے والا آئے گا

حضور وہ آپ کو پکار رہے تھے اور بول رہی تھی اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی آ جاؤ کہ بیٹیوں کو تمہاری ضرورت ہے حضور اس وقت تو مجھے کوئی احساس نہیں ہوا لیکن اب مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے  

جب یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا تو کہا جاتا ہے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی داڑھی 

مبارک آنسوؤں سے گیلی ہو گئی تھی اور سب صحابہ کرام رو

رہے تھے 

دوستو آج کے دور میں ہی کچھ ایسا واقعہ پیش آیا ہے 

سٹی تھانہ 

 میانوالی محلہ نور پور میں ایک بہت ہی دردناک واقعہ پیش آیا جس میں بتایا جارہا ہے کہ ایک ظالم باپ نے پہلی اولاد بیٹی پیدا ہونے پر اپنی سات دن کی بیٹی کو ساتھ فیر ار ک 

قتل کردیا