Allama Iqbal Urdu Ghazal,allama iqbal best ghazal in urdu,allama iqbal ki ghazal in urdu
  Allama Iqbal Urdu Ghazal,allama iqbal best ghazal in urdu,allama iqbal ki ghazal in urdu



 زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا 


سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا 


گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے 


بنے گا سارا جہان مے خانہ ہر کوئی بادہ خوار ہوگا 


کبھی جو آوارۂ جنوں تھے وہ بستیوں میں آ بسیں گے 


برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خار زار ہوگا 


سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر 


جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا پر استوار ہوگا 


نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا 


سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا 


کیا مرا تذکرہ جو ساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میں 


تو پیر مے خانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے خار ہوگا 


دیار مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکاں نہیں ہے 


کھرا ہے جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زر کم عیار ہوگا 


تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی 


جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا 


سفینۂ برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا 


ہزار موجوں کی ہو کشاکش مگر یہ دریا سے پار ہوگا 


چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو 


یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہوگا 


جو ایک تھا اے نگاہ تو نے ہزار کر کے ہمیں دکھایا 


یہی اگر کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہوگا 


کہا جو قمری سے میں نے اک دن یہاں کے آزاد پاگل ہیں 


تو غنچے کہنے لگے ہمارے چمن کا یہ رازدار ہوگا 


خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے 


میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا 


یہ رسم برہم فنا ہے اے دل گناہ ہے جنبش نظر بھی 


رہے گی کیا آبرو ہماری جو تو یہاں بے قرار ہوگا 


میں ظلمت شب میں لے کے نکلوں گا اپنے درماندہ کارواں کو 


شہہ نشاں ہوگی آہ میری نفس مرا شعلہ بار ہوگا 


نہیں ہے غیر از نمود کچھ بھی جو مدعا تیری زندگی کا 


تو اک نفس میں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہوگا 


نہ پوچھ اقبال کا ٹھکانہ ابھی وہی کیفیت ہے اس کی 


کہیں سر راہ گزار بیٹھا ستم کش انتظار ہوگا